قوم یونس
قرآن مجید میں ''قومِ یونس (u)'' کاذکر ایک بات ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
''قومِ یونس(u)'' عراق کے مشہور اور معروف شہر ''نینویٰ'' کے باکتے تھے، ان کی رہنمائی کے لیے یونسوکو مبعوث کیا گیا۔ نینویٰ آشوری حکومت کا پایۂ تخت اور موصل کا مرکزی شہر تھا، یہاں کے لوگ پرستی کرتے تھے اور کفر و شرک میں جھیل۔ حضرت یونس نے ان لوگوں کو ایمان اور بت پرستی چھوڑنے کا حکم دیا، لیکن انہوں نے اس حق کی دعوت کو قبول نہیں کیا اور گزشتہ قوموں کی طرح اپنے پیغمبر کی دعوت کا مذاق اُڑاتے ہیں۔ مسلسل ان کے اللہ اور کفر پر اصرار کی وجہ سے یونسوان کی وجہ سے نقصان اور تنگی آکر ان کے لیے عذابِ الٰہی کے بددُعا کی، اور پھر یونسوہاں سے روانہ ہونے والے مسائل یونسو کے ''نینویٰ'' سے جانے کے بعد جب اُن کی قوم نے عذاب کے کچھ آثار دیکھے اور یونسو کے بستی چھوڑ کر چلے گئے تو انہیں عذاب کا یقین نہیں، تو وہ بہت ڈر گئے اور یونس کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔ کے ہاتھ پر مسلمان ا، لیکن جب یونسُو نہیں تو وہ سب جمع میدان میدان میں نکلے اور انتہائی ندامت کے ساتھ توبہ واستغفار نے کہا: اے اللہ! یونس ؑ جو تیرا پیغام ہمارے پاس ہے، ہم اس پر ایمان لاتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کی اور ان کو دولتِ ایمان سے نوازا اور عذاب اُن سے دور۔ وہ واحد قوم ہے جس کے بعد استغفار کی وجہ سے واپسی ہوئی ہے۔