قوم سبع
قرآن مجید میں قومِ سبا کاذکر دو (2)مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
سبا یمن کا ایک علاقہ، جو صنعاء اور حضرموت کے درمیان ہے۔ اس کا مرکزی شہر مآرب۔ اس علاقے کو سبنے کی وجہ یہ ہے کہ اس علاقے میں سبا بن یشجب بن یعرب بن قحطان کی ایک شاخ آباد ہے۔ قومِ سبایمن میں تھی، قومِ تُبّع بھی ان میں ہی تھی، بلقیس بھی یہ کی باتوں والی۔
یہاں کے لوگ بہت زیادہ نعمتوں اور راحتوں میں اللہ کے رسول کے پاس آئے اور انہیں شکر کرنے کی تلقین کی اور یہ دعوت دی کہ یہ اللہ کو واحد لاشریک مانیں اور اللہ کی عبادت کے طریقے بتائے ۔ ۔ جب تک اللہ تعالیٰ نے یہ چاہا کہ آپ اسی طرح تندرست رہیں، پھر آپ اللہ تعالیٰ کے احکامات سے روگردانی کی تو ان پر بہت زیادہ سیلاب آیا، جس سے تمام باغات، کھیت اور اسی ملک کا خاتمہ ہو گا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ آج کوئی عورت ہے یا کسی ملک کا نام؟ آپ نے کہا: سب کو ایک مرد تھا جس کے دس بچے تھے، ان سے چھ یمن گئے تھے اور چار شام میں۔ ان کے دونوں طرف جہاں سے نہریں اور بہہ کر ان چشمے کے ساتھ ملاقات کرتے تھے، اسی طرح نالے اور دریا بھی اِدھر اُدھر سے آئے تھے، قدیم بادشاہوں میں سے کسی نے ان دونوں کے درمیان ایک مضبوط پشتہ (بند) کیا۔ ) بنوادیا تھا، دریا کی دونوں طرف باغ اور کھیت اُگا دیے گئے تھے۔ پانی کی کثرت اور زرخیز زمین ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ بہت سرسبز رہا ہے۔
قتادہ بیان کرتے ہیں کہ اگر کوئی عورت اپنے سر پر ٹوکرا رکھ کر نکلتی ہے تو کچھ دور جانے کے بعد وہ ٹوکرے کے پھلوں میں سے درختوں سے اتنے زیادہ پھل گرتے تھے کہ ہاتھ سے تو نشان کی ضرورت نہیں آتی۔
مآرب میں ایک دیوار تھی جو صنعاء تین منزل پر تھی اور ''سدِّمآرب'' کے نام سے مشہور تھی، وہاں سے زہریلے جانور اور مکھی اور مچھر بھی نہیں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تمام نعمت اس لیے کہ وہ واحد کو ماننے پر اللہ تعالیٰ کے ساتھ اور اخلاص کے ساتھ عبادت کریں، لیکن اللہ کی نافرمانی کی وجہ سے یہ قوم پیدا ہو گئی۔