قوم لوط

قرآن مجید میں ''قومِ لوط(u)'' کاذکر سترہ (17) برابر آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
''قومِ لوط(u)'' کا مسکن شہرِ سدوم اور عمورہ جو بحرِ مردار کے ساحل پر واقع تھا۔ یہ علاقہ پانچوں بڑے مورچے پر مشتمل تھا، جن کے نام سدوم، عمہ، ادمہ، صبوبیم اورضُغر تھے، ان کے الفاظ کو قرآن کریم نے ''مؤتفکۃ'' اور ''مؤتفک'' الفاظ میں کئی جگہ بیان کیا تھا۔ سدوم مرکز کا دار الحکومت اور سمجھا جاتا ہے۔
جب حضرت لوطاُر میں بحیرۂ لوط کے پاس جہاں سدوم اور عامورہ کی بستیاں موجود ہیں، وہاں آکر قوم تو اللہ نے انہیں اہلِ سدوم کی جگہ کے لیے نبی اعوث کہا۔ یہاں آپ کے بہت سے فواحش اور آپ سے آپ میں جھانک گیا تھا، دنیا کی کوئی برائی نہیں تھی جو ان میں موجود نہیں تھی۔ یہ دنیا کی سرکش، متمرد اور بداخلاق قوم تھی، ان سب برائیوں کے ساتھ یہ قوم ایک خبیث عمل کی موجد بھی تھی، وہ یہ کہ وہ اپنی نفسانی تلاشات پوری کرنے کے لیے عورت کے لڑکوں سے اختلاط تھے۔ میں اس عمل کا اب تک کوئی رواج نہیں تھا، وہ بدکلامی قوم تھی جس نے اس ناپاک عمل کو شروع کیا تھا، اور اس سے بھی زیادہ بےحیائی تھی کہ وہ اپنی بدکرداری کو عیب نہیں دیتا، بلکہ کھلم کھلا فخر تھا۔ اس کے ساتھ رہتے ہیں حضرت لوکے نکلنے پر بھی یہ لوگ کرتوتوں سے باز نہیں آئے بلکہ اُلٹا لوطو اور اُن کے پیروکار چند گروہوں کو اپنے شہر جانے کی باتوں سے جواب دیتے ہیں۔ آخر فرش اس قوم پر قہرِ الٰہی ڈالنے کے لیے سب سے پہلے ایک سخت ہیبت نے ان کو تہہ وبالاکردیا، پھر ان کی آبادی کو اوپر اُٹھا کر زمین کی طرف اُلٹ دیا گیا، اور پھر اوپر سے پتھروں کی بارش ہوئی۔ ان کا نام ونشان مٹادیا، اور گزشتہ قوموں کی طرح یہ بھی اپنی سرکشی کی وجہ سے انجام کو پہنچا۔