قوم عید

قرآن مجید میں قوم عاد '' کاذکرہ (18) آپ کو آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
''عاد'' عرب کا قدیم قبیلہ، بنو سام کے صاحبِ قوت و اقتدار افراد تھے، ان کا مسکن اور مقام ''ارضِ احقاف'' تھا، ''ربع الخالی'' اور ''حضر موت'' کے درمیان۔ ۔ اس کے مشرق میں عمان، مغرب میں یمن، شمال میں ربع الخالی اور جنوب میں حضرموت، لیکن آج کل یہاں ریت کے ٹیلوں کے سوا کچھ نہیں، اس کے لیے ''منقطۃ الرمال'' بھی کہتے ہیں۔
قرآن مجید میں عاد کو ''قومِ نوح'' کے خلفاء میں شمار کیا گیا۔ عاد بھی اپنے سے پہلی قوم' قومِ نوح کی طرح برستی کا شکار ہو گئے۔ یہ بھی بت پرستی اور صنم تراشی میں مہار تھے، ان کے معبودانِ باطلہ بھی ''قومِ نوح'' کی طرح، وَدّ، سواع، یغوث، یعوق، اور نسر تھے، ان کے باتوں میں ایک صمود اور ایک ہتّار بھی۔ جب یہ اپنی قوم کی سطوت وجبروت اور قوت وطاقت کے نشہ میں مستغرق ہے کہ خدا کو واحد کو پورا کرتا ہے اور خود تراشیدہ باتوں کی عبادت کرنے سے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی موت کے لیے ان سے ایک نبی حضرت ہودوکو مبعوث کہا تھا۔ ۔
عاد کا سلسلۂ نسب یوں ہے: ''اد بن عوص بن ارم بن سام بن نوح'' عاد ''بنوسام'' میں سے تھے، انہیں ''عادِ ارم'' بھی کہا جاتا ہے، اس کے لیے یہ سامی نسل کی ہے۔ اس شاخ سے تعلق رکھتے تھے جو ''ارم بن سام بن نوح'' سے چلتے ہیں، نیز انہیں ''عادِ اولیٰ'' نے بھی کہا۔
اس پر ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے آٹھ دن اور سات راتیں مسلسل تیز رفتاری سے تیز رفتاری سے چل رہی ہیں، جس سے سب کو تہس نہس ہو گیا اور ان کی پوری قوم کو تہہ وبالا ہوا اور اس طرح سب تباہ وبرباد ہوئے۔ سوائے چند ایمان والے کے پاس حضرت ہودوکی اتباع کرتے ہیں۔