حضرت اسماعیل علیہ السلام
قرآن مجید میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کا ذکر مبارک بارہ (12) آپ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام بڑی عمر ہونے تک اولاد سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام تھے پھر انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اولاد کی دعا مانگی، جب ان کی عمر 86 برس کی تھی تب ان کی دوسری بیوی بطن سے اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئی۔
اسماعیل ''اسمع'' اور ''ایل'' دو لفظوں سے مرکب ہے، عبرانی میں اس کا تلفظ ''شماع ایل'' ہے اور ''ایل'' کا مطلب عبرانی میں ''اللہ''، اور عربی ہے۔ ''اسمع'' اور عبدرانی کے ''شماع'' کا مطلب ''سُن''۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا سن لی تھی، اس کے لیے یہ نام رکھا۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام کی وفات پر ان کی سوتی ماں اور ابراہیم علیہ السلام کی پہلی بیوی سارہؓ پر بے حد شاق گزرا، اور بشری تقاضے کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ ان کی والدہ کو کسی جگہ چھوڑ دیا گیا ہے۔ حق حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یہ اصرار بے حد ناگوار گزرا ہے، لیکن اللہ نے یہ حکم دیا ہے کہ یہ ہاجرہ اور تیرے لیے بہتر ہے، تو حکمِ الٰہی کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام، ہاجرہؓ اور اسماعیل علیہ السلام کو لے کر اور مکہ مکرمہ۔ موجودہ مقام سے بالائی حصہ ان کو چھوڑ کر چلے گئے اور ان کے پاس پانی کا ایک مشکیزہ اور ایک کھجور بھی پانی دے گئے، ہاجرہؓ چند روز تک کھجور اور استعمال کرتی رہی اور اسماعیل علیہ السلام کو دودھ پلاتے رہے۔ لیکن اس کے بعد دونوں کا پانی ختم ہو گیا، تب وہ سخت پریشان، کیوں کہ وہ صحیح پیاسی اور اس کی وجہ سے دودھ بھی نہیں اُترتا، شدت کی وجہ سے بچے کو تاب لگنا۔ عالم میں کچھ سوچ کر راہی صفا کھولنے پر شاید کوئی اللہ کا بندہ ہو، لیکن وہاں کوئی نظر نہیں آتا، لیکن اُسی اُمید پر دوسری کی طرف سے مروہ پر، پھر سے تیزی سے وادی میں بچے۔ پاس آگئیں، اس طرح ساتعی وار، (اسی سے صفا اور مروہ کے درمیان جو حج کی جاتی ہے) آخری آپ مروہ پر سلام کرتے ہیں تو آواز آئی، تو وہ اللہ کے فرشتہ جبرائیل، فرشتہ نے اپنے آپ کو دیکھا۔ یا ایڑی زمین پراس جگہ ماری جہاں آج زمزم ہے، تو وہاں سے پانی نکلنے لگا۔ بعض روایات کے مطابق آج اسماعیل علیہ السلام کے ایڑیاں رگوں سے زمزم کا چشمہ پھوٹ پڑا، ہاجرہؓ یہ دیکھ کر گرد باڑ علیؓ نے دیکھا، لیکن پانی نکلتا رہا، ہاجرہ کے بعد پانی پیا اور پھر اسماعیل علیہ السلام کو دودھ پلایا۔ فرشتہ نے ہاجرہ ؓ سے کہا: خوف نہ کرو، اللہ آپ کے بچے کو ضائع نہیں کرے گا۔
پھر اس کے بعد اس جگہ قبیلہ بنو جرہم کے لوگ حضرت ہاجرہ ؓ کی اجازت سے آباد ہوئے اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے درمیان پلے بڑھے اور پھر بنو جرہم کے بعد اپنے قبیلے کی ایک حضرت اسماعیل علیہ السلام کی شادی کی۔ کرادی۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام یہاں آپ کے بچے سے آئے تھے، جب حضرت ابراہیم علیہ السلام 99 سال کی عمر کو اور حضرت اسماعیل علیہ السلام 13 سال کی عمر کو تو ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے فرمایا: اختنہ ملتِ ابراہیمی کا شعار۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام اور آپ کے ساتھ کام میں ہاتھ بٹانے کے قابل ہوئے تو ابراہیم علیہ السلام نے تین دن مسلسل خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بچے کو ذبح کرتے ہیں، انبیاء کرام علیہم السلام بھی خواب میں ہوتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں یہ کہا کہ آپ نے فرمایا: آپ میری فکر نہ کریں، اللہ نے آپ کو حکم دیا اس کی تعمیل کریں اور ان شاء اللہ آپ کو صابر پڑھیں۔ پھر انہوں نے کہا کہ اولاد کی رضامندی پاکر حکمِ الٰہی کی تعمیل کے لیے اسماعیل علیہ السلام کو بتا کر پیش کرنے کے بل لٹایا اور چھری تیز رفتار ذبح کرنے سے جب فوراً اللہ کی طرف سے وحی ہوئی کہ اے ابراہیم! تو میں خواب دیکھتا ہوں، بس اب اسماعیل کو چھوڑ دیں اور اس کے بدلے اللہ نے ایک مینڈھا بھی کہا کہ اس کو ذبح کو، تو انہوں نے اللہ کے حکم کے مطابق اس مین ذبح کیا، اسے قربانی کی یاد میں۔ آج مسلمان دس ذی الحجہ کو قربانی کرتے ہیں۔
کچھ بعد اللہ کی طرف سے حکم ہوا کہ کعبۃ اللہ کی تعمیر کرو، اس کی تعمیل میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر تعمیر شروع کی، بیت اللہ کی سب سے پہلی تعمیر حضرت آدم علیہ السلام نے کی۔ کی تھی، لیکن مرورِ زمانہ اور حوادث کی وجہ سے وہ بالکل بے نشانی تھی، وحی الٰہی کے ویڈیو ابراہیم علیہ السلام نے انہیں نشانات دکھائے، پھر آپ کے نشانی اسماعیل علیہ السلام پر بیت اللہ کی از سرِ نو تعمیر ہے۔ ۔
تورات کے مطابق حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بارہ بیوی اور ایک بیٹی تھی، جن میں دو بچے نابت اور قیدار بہت مشہور ہیں۔ نابت کی اولاد ''أصحاب الحجر'' کہلائی اور قیدار کی نسل ''أصحاب الرس'' کہلائی، قریش کے ایک قول کے مطابق عدنان کے نزدیک قیدار بن کی نسل سے ہیں، جبکہ اسماعیل یہ کہتے ہیں کہ عدنان نابت کی اولاد۔ سے۔
136 سال کی عمر میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کا انتقال ہوا، ان کے قول کے مطابق قبر فلسطین میں، جبکہ عرب مؤخین کہتے ہیں: وہ اور ان کے والد بیت اللہ کے قریب حرم کے اندر مدفون۔