حضرت عیسیٰ علیہ السلام

قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر مبارک پنتیس (35) آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

قرآن مجید میں ان کا نام بعض جگہ ''عیسٰی'' کے نام کے ساتھ اور بعض جگہ ''المسیح'' لقب کے ساتھ اور بعض جگہ ''ابن مریم'' کنیت کے ساتھ مذکور اور اگر ان تینوں کے نام الگ ہیں۔ الگ الگ شمار کیا جائے تو مجموعی طور پر انہی آیتوں میں ان کی تعداد (59) بن جاتی ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم جلیل القدر اور اولو العزم پیغمبروں میں سے ہیں، جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ورسول ہیں، اسی طرح عیسیٰ علیہ السلام انبیاء بنی اسرائیل کے آخری نبی، محمد رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور انبیاء علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی ہے۔ یا رسول مبعوث نہیں ہوا، اور کا زمانہ پانچ سو ستر سال انقطاعِ وحی کا زمانہ رہا ہے۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام داؤد علیہ السلام کی نسل سے ہیں، اور حضرت مریم ؓ کے بیٹے ہیں، ان کی معجزانہ طور پر بات ہوئی، جب آپ نے آپ کی والدہ مریمؓ پر الزام لگایا تو آپ نے شیرخوارگی کے عالم میں کہا۔ گود سے معجزانہ انداز میں کلام کلام اپنے والدہ کی پاک دامنی کی ہم نے کہا۔

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جگہ کوہِ ساعیر کے دامن میں، یہ جگہ بیت اللہ کے نام سے مشہور ہے۔ تاریخ طبری میں ہے کہ ان کے والد کے بعد ان کے والد کے بادشاہ ’’ہیرود‘‘ کے خوف سے مصر کے کسی مقام پر چلی گئی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنی عمر کے ابتدائی بارہ سال گزارے۔

جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمر 30 سال ہوئی تو ان پر نزولِ وحی کا آغاز ہوا اور اس کے بعد آپ نے خوب زور و شور سے دعوت وتبلیغ کا آغاز کیا، انہوں نے اپنی دعوت وتبلیغ میں تعمیر کرنے والوں کے ساتھ نصیحتیں کیں۔ اور خاص کر مذہبی لوگوں نے انہیں مذہب میں بگاڑ پیدا کرنا تھا، ان کی حرکتوں پر تنقید کی اور حق پر راہِ حق کی دعوت دی۔

اللہ نے آپ کو بہت معجزات سے بھی عطا فرمایا تھا جن میں مردہ کو زندہ کرنا، مریضی نابینا کو بینا کرنا، مٹی سے پرندہ اس میں پھونکنے سے اس کو زندہ پردینا دینا، اور لوگوں نے کیا کیا۔ کھایا؟ کیا خرچ کیا؟ سمندری ذخیرہ کیا؟ یہ سب بتادینا جیسے معجزات شامل ہیں۔ ان پر اللہ نے آسمانی کتاب ''انجیل'' نازل فرمائی۔

عیسیٰ علیہ السلام نے اعلان کیا کہ ان کے چند دن بعد ایک بادی سے وعظ کیا، نبی ''خطبۂ کوہ'' کہتے ہیں۔ اس وعظ میں ان کی تعلیم کا خلاصہ موجود ہے، پھر ان کی تعلیم سے جیسے لوگ متاثر ہوئے، ویلے مذہبی لوگ، کاہن، فریسی وغیرہ ان کے مخالف بنتے چلے گئے، لیکن آپ کے دشمنی اور آپس کے دشمن۔ ریاست فرضِ منصبی نبھانے میں اپنے عمل کو جاری رکھتے ہیں، اور دن رات بنی اسرائیل کی آبادی میں پیغامِ حق سناتے ہیں۔

ان ہی سرکشوں کی بھی خدا کے حکم سے کچھ نیک لوگ نکلے جو عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لے آئے اور انہوں نے اپنے جان ومال لگا کر عیسیٰ علیہ السلام کو دین کی خدمت کی اور 'حواری' (رفیق) اور اللہ کے دین کے مددگار کہلا

یہود کو ان کی دعوتِ حق سے سخت سختی سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف اسپیلاطس کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خلاف اُبھارا اور سپاہیوں کے ساتھ مل کر عیسیٰ السلامکو گرفتار کرنے کی سازش شروع کی اور انجیل۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ایک شاگرد ''یہوداہ اسکریوتی''کو 30 دینار پر جاسوسی کے لیے تیار کیا گیا۔

عیسیٰ علیہ السلام حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے تہوار کے موقع پر بیت المقدس آئے تھے اور مذہبی رسومات ادا کرنے کے بعد گتسمنی شہر میں ایک جگہ اپنے شاگردوں کے ساتھ رات گزارنے کے لیے گئے تھے تو یہوداہ اسکریوتی کی رہنمائی سے وزیر اعظم تھے۔ جگہ جگہ کہا اور ان کا محاصرہ کہا تو عین اس وقت اللہ نے ان کو آسمان پر اُٹھالیا اور خود گرفتار کرنے والے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شباہت طاری کر دیے اور کا عیسیٰ علیہ السلام نہیں آئے، حکومت کے اہل کاروں نے کہا۔ لفظوں نے اس کو عیسیٰ سمجھ کر پھانسی پر ڈالی۔

جب کہ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے آسمان پر اُٹھالیا ہے اور وہ آسمان پر زندہ ہیں اور قربِ قیامت میں دوبارہ زمین پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی بن کر نازل ہوں گے، اس زمانہ میں دجال کا ظہور ہو گا۔ السلام قتل کریں گے، اور یاجوج ماجو کا بھی اسی زمانہ میں ظہور ہوگا اور اس کے ساتھ امامت سنائیں گے اور مسلمان ان کو مل کر لڑیں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام السلامنزول کے بعد چالیس سال سے چلے جائیں گے اور اس کے بعد ان کا انتقال ہو جائے گا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں ان کی تدبیر اختیار کریں گے۔