اصحاب الکہف الکریم
قرآن مجید میں اصحابِ کہف کاذکر ایک آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
اصحابِ کہف کے نام لکھے گئے ہیں، جب کہ ایک روایت کے مطابق رقیم سے مراد وہ چڑھ گئے ہیں جس کے غار میں اصحابِ کہف گئے ہیں۔ یہ لوگ عیسائی تھے، اس وقت ایک بت پرست بادشاہ ''دقیوس'' روم کا حکمران تھا، اس نے بت پرستی کے احیاء کی کوشش کی، اور عیسائیت کو ختم کرنے کی کوشش کی، جو اسے مومن نے بھی اُسے قتل کر دیا۔ اصحابِ کہبت پرستی سے کرتے ہیں۔ یہ لوگ ایشائے کوچک کے شہر ''اِفسُوس'' کے لوگ والے تھے، یہ لوگ بادشاہ ''دقیوس'' کے خوف سے شہر کے باہر ایک غار میں جا چھپے تھے، ان کا کتا بھی ان کے ساتھ۔ اللہ نے ان پر طاری کر دیا اور 309 برسوں میں سوتے اللہ اصحابِ کہف بیدار ہوئے تو آپ نے اپنے ایک ساتھ کو شہر سے کھانا بھی کھایا، لیکن اس کے پاس میرے پاس جانے پر دکانداروں کو بڑی حیرت ہوئی، اور آہستہ آہستہ بادشاہی وقت کو جو مسیحی تھا اس کو یہ خبر ہوئی۔ ان نصرانیوں کو بڑی عزت سے اپنے پاس بلوایا اور ان کی دعوت کھانے کے بعد یہ لوگ پھر سو گئے اور اللہ نے ان کو موت دے دی۔ راجح قول کے مطابق یہ سات لوگ تھے اور ان کا ایک بھی ساتھ۔ حضرت عباسؓ بن عبد المطلب کی روایت کے مطابق اس کا نام جو اصحابِ کہف کے ساتھ غار میں چلا گیا تھا، قطمیر میں زمانہ اصحابِ کہف نیند سے بیدار ہوئے اس زمانہ میں نصرانی بادشاہ اور اس کے زمانہ میں ایک فتنہ تھا۔ پیدا ہوا تھا کہ ایک پادری نے مرنے کے بعد زندہ رہنے کے عقیدے سے پوچھا تھا، تو اللہ نے اس زمانہ میں اصحابِ کہف کو بیدار بتادیا کہ مرنے کے بعد اس طر ح زندہ کیا جائے گا۔ وہ باطل عقیدہ بھی ختم