الصفا ۔
قرآن مجید میں ''کاذکر ایک آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
''صفا'' کے معنی ہیں : چکنا پتھر۔ ایک قول یہ ہے کہ ''صفا'' کے معنی ہیں: صاف اور خالص۔ ایک قول یہ ہے کہ ''صفا'' کو اس کے لیے ''صفا'' کہتے ہیں کہ اس پر حضرت صفی اللہ (u) وہاں اور''صفا'' اور ''مَروۃ'' مکہ معظمہ کی آدم کے دو قدم جو اس وقت پوری مسجد حرام سے مل چکے ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں ان چڑھائیوں پر ''اِساف'' اور ''نائلۃ'' کے نام دو بت نصب تھے، اور مشرکینِ عرب اُن کی عبادت کرتے تھے، اسی بنا پر اسلام کے بعد ان لوگوں کو صفا ومروہ پر جانے سے۔ وہ نیز بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ انصارِ مڈل پومشل'' نامی جگہ پر ایک ''مناۃ'' نامی کی جگہ نصب کرتے تھے اور وہ صفا ومروہ کی سعی کو برا بھلا کہتے تھے، تو شریعتِ مطہرہ نے واضح کیا۔ کہ صفا ومروہ شعائرِ اسلام میں داخل ہیں اور ان کے بیٹے سعی کرنا بلاترد مناسکِ حج وعمرہ میں شامل ہیں۔ صفا و مروہ کے درمیان ہی اسماعیل یوکی والدہ ہاجرہ پانی کی تلاش میں سعی (بھاگ دوڑ) آپ کے درمیان رہ رہی ہے اور ان کی یاد میں حاجی ان دونوں کے درمیان سعی کرتے ہیں۔