Qaum-e- Tubae
:قرآن مجید میں ’’قومِ تُبّع‘‘ کاذکر دو (2)مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
تُبّع یمن کے حِمیَری بادشاہوں کا لقب ہے، جن کے ماتحت یمن اور حضرموت دونوں تھے۔ ان کو مجموعی طور پر ’’تبایعہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ تُبّع اکبر جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے اس سے مراد حسان بن اسعد بن ابی کرب ہے۔ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ دسویں صدی قبلِ مسیح میں حکمران رہا ہے۔ اس کی فتوحات کا دائرہ شمال میں شام اور مشرق میں ترکستان تک پھیلا ہوا تھا، حتیٰ کہ وہ سمرقند میں بھی داخل ہوا۔ تُبّع نے دارالحکومت کے طور پر دو شہر ’’مآرب‘‘ اور ’’ظفّار‘‘ آباد کیے ۔ وہب بن منبہؒ نے کہا : تُبّع خود مسلمان تھا اور اس کی قوم کافر تھی، اس لیے اس آیت میں اس کی قوم کا ذکر ہے۔ قتادہ ؒ فرماتے ہیں کہ : اس کا نام تُبّع اس وجہ سے رکھا گیا کہ اس کے متبعین بہت زیادہ تھے اور ان میں سے ہر بادشاہ کا نام تُبّع رکھا جاتا تھا، اس لیے کہ وہ پہلے کاتابع ہوتا تھا۔ یہ بادشاہ آگ کی پوجا کرتا تھا، اسلام لے آیا اور اپنی قوم حِمْیَر کو اسلام کی طرف بلایا۔ انہوں نے اس کو جھٹلایا۔ (مزید تفصیل قومِ سبا کے تعارف کے ذیل میں ملاحظہ فرمائیں(