Majoos
قرآن مجید میں ’’مجوس‘‘ کاذکر ایک مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
’’مجوس‘‘ سے مراد آتش پرست ہیں جو دو خالق مانتے ہیں: ایک خالقِ خیر (یزدان) اور ایک خالقِ شر (اہرمن)۔ یہ لوگ اپنے آپ کو زرتشت کا پیرو کہتے ہیں۔ چھٹی صدی قبل مسیح میں زرتشت نے مجوسی عقائد کی بنیاد رکھی۔ اس کی پیدائش ’’رَئے‘‘ میں ہوئی، اصلاً وہ آذربائیجان سے تعلق رکھتا تھا، کہا جاتا ہے یہ یرمیاہ نبی کے ایک حواری کا نوکر تھا، اس نے اپنے آقا کو دھوکہ دیا تو اس نے اُسے بددُعا دی، جس سے یہ جذام کے مرض میں مبتلا ہوگیا ، تب اس نے آذربائیجان جاکر اس مذہب کی اشاعت کی جسے مجوسیہ کہا جاتا ہے۔ ان کے مذہب میں آگ کو مقدس خیال کیا جاتا تھا جو اُن کے معبودوں کی تعظیم کی نیت سے جلائی جاتی تھی۔ آج تک ان کے بعض آتش کدے قائم ہیں، انہوں نے اپنے مذہب میں سگی بہن سے نکاح تک کو جائز قرار دیا تھا۔ اسلامی فتوحات کے بعد یمن ، بحرین، عمان، فارس اور آذربائیجان اور خراسان کے اکثر مجوسیوں نے اسلام قبول کرلیا تھا، ان بچے کھچے زرتشتی ’’پارسی‘‘ کہلاتے ہیں۔