قوم نوح
قرآن مجید میں ''قومِ نوح (u)'' کاذکر بیس (20) آپ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
حضرت نوحوکی قوم کا علاقہ دجلہ وفرات کے درمیان ''مابین النہرین یا میسو پوٹیمیا''۔ یہ موجودہ عراق کے شہر کوفہ کے آس پاس کا علاقہ۔ حضرت آدم علیہ السلام کے انتقال کے بعد اللہ کی توحید قوم اور صحیح مذہبی روشنی سے یکسر آشنا نظر تھی اور حقیقی خدا کی جگہ خود ساختہ بتوں نے لی تھی، لوگوں نے غیر اللہ کی پرستش شروع کر دی تھی اور وَدّ، سُواع۔ یعقوب اور نسر نامی خود ساختہ بتوں کو معبود بنالیا تھا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی وجہ سے حضرت نوح کو رسول بنا کر مبعوث کیا، لیکن سوائے چند لوگوں کے باقی سب قوم نے اپنے نبی کوجھٹلایا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کا پانی کا طوفان بھی ان سب کافروں میں داخل کر دیا۔
نوحو اور ان کے متبعین کشتی میں سوار ہو گئے اللہ نے انہیں بچالیا، بعد ازاں نسلِ انسانی نوحوسے ہی چلی، اس کے لیے آپ کا لقب ''ابو البشر ثانی'' یعنی آدمِ ثانی (انسانوں کا دوسرا دوسرا) مشہور ہے۔