حضرت سلیمان علیہ السلام

قرآن مجید میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا ذکر مبارک سترہ (17) آپ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام کے بچے ہیں، ان کا نسب بھی یہودا کے واسطے سے حضرت یعقوب علیہ السلام تک پہنچتا ہے، حضرت سلیمان علیہ السلام سنِ رشد کو تو حضرت داؤد علیہ السلام کا انتقال ہو گیا، ان کا انتقال اللہ تعالیٰ نے ان کو نبی اور حکومت میں داؤد علیہ السلام کا جانشین بنادیا، اس طرح فیضانِ نبی کے ساتھ بنی اسرائیل کی حکومت بھی آپ کے ہاتھ میں آگئی، قرآن کریم نے اسی جانشینی کو وراثتِ داؤد سے تعبیر کیا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو اپنے والد کی طرح پرندوں کی بولیاں کا ملکہ عطا فرمایا تھا اور اسی طرح حضرت سلیمان علیہ السلام کو ایک ماہ کی مسافت کے لیے کہا تھا۔ اور کو ایک مہینہ کی مسافت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے فیصلے کا فیصلہ کرتے تھے اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکومت کا ایک بڑا امتیاز کائنات میں کسی کو نصیب نہیں ہوا، یہ ان کے ماتحت صرف انسان ہی نہیں تھے، اور حیوانات بھی۔ آپ کے تابع تھے اور یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے حاکم اعلیٰ اور زیرِ حکم تھے، اللہ تعالیٰ آپ کو پگھلے ہوئے تانبہ کے چشمہ بھی عطا کرتے تھے، جن کو آپ جن کے راستے تعمیرات میں استعمال کرتے تھے۔

سلیمان علیہ السلام نے بیت المقدس کی نئی تعمیر، بیت المقدس کی بنیاد حضرت یعقوب علیہ السلام نے ڈالی تھی اور اس کی وجہ سے بیت المقدس کی آبادی وجود میں آئی تھی، پھر دراز کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام کا حکم مسجد سے تھا۔ شہر ازِ نو تعمیر کیا گیا، اور اس میں جنات کی خدمات اور جنات کی تسخیر کی وجہ سے ایک شاندار تعمیر آئی کہ آج تک لوگوں کے لیے حیرت ہے۔

آپ کے زمانہ ملکِ سبا (یمن ) پر ملکہ ''بلقیس'' حکمران تھی، جو ان میں ذیشان اور دوردیش تھی، اس کے والد کا نام شراحیل بن مالک تھا جو اس سے پہلے یمن کا بادشاہ تھا۔ ملکۂ سبا بلقیس کی خبر حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس ''ہدہ'' پرندہ لے کر آیا اور اس نے بتایا کہ ملکِ سبا پر ایک عورت اور وہ لوگ سورج کی عبادت کرتے ہیں اور وہ لوگ خوش ہیں اور ملکہ کے پاس ایک بہت بڑا تختہ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہدہد کو ایک خط بھی دے دیا کہ اس خط کو ملکہ تک ادا کریں اور پھر وہاں انتظار کرو کہ اس کے متعلق کیا بات کر رہے ہیں؟ خط میں ملکہ سبا اور اس کی قوم کو اسلام کی دعوت دی گئی تھی، خط کا مضمون انتہائی جامع تھا:

''یہ خط سلیمان کی طرف سے ہے اور اللہ کا نام شروع کر رہا ہے جو بڑا مہربان ہے اور رحم والا، تم ہم پر سرکشی نہ کرو اور میرے پاس خدا کے فرمانبردار بن کر آجاؤ۔''

ملکہ نے اس کو کر کے اپنے مصاحبوں سے پڑھا تو میں نے اپنی طاقت اور جنگی قوت کو جنگ کا نشانہ بنایا، لیکن ملک کی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے پرامن طریقے سے فیصلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا، اور قیمت۔ تحائف سلیمان علیہ السلام کے پاس بھیجے جو آپ کو واپس بھیجے اور ملکِ سبھا پر حملہ کی آپ کو ساتھ میں کہا۔ قاصدوں نے جاکر ملکہ کو روئیداد سنائی اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی عظمت اور عظمت کا جو شاندار مشاہدہ کیا تھا، وہ بیان کیا تھا کہ آپ کی طرف سے فلسطین روانہ ہوا، لیکن اس کے تجربے سے پہلے حضرت محمدﷺ سلیمان علیہ السلام کے وزیر آصف بن برخیا نے آپ کے حکم سے پلک جھپکتے ہی ملکہ بلقیس کا تخت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں حاضری دی اور ملکہ کے فراست بھانپنے کے لیے تخت کی شکل میں کچھ تبدیلی کی اور جب ملکہ بلقیس دربارِ سلیمانی پہنچ گئے۔ تخت کو دیکھ کر حیران رہ جانا

سلیمان علی علیہ السلام نے اس سے کہا کہ تیرا عرش ایسا ہی ہے؟ تو اس نے کہا: اس کے بارے میں ہی تو ہے!! ملکہ بلقیس نے کہا کہ آپ کی عظمت اور دعوتِ توحید پہلے ہی معلوم ہونے والے مسلمان ہوچکے ہیں اور سورج کی پرستش کرنے والے قوم اسلام میں داخل ہوئے، اس دوران حضرت سلیمان علیہ السلام نے شیشے کا ایک محل بناکر ملکہ کو مزید حیرت میں ڈال دیا۔ تب اس نے اپنے سابقہ ​​کا اعتراف کرتے ہوئے توبہ کی اور ایمان لے آئی۔ پھر بعض روایات کے مطابق سلیمان علیہ السلام نے کہا اور اس کو یمن پر حکمران باقی رکھا۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کے حکم سے جنات کی ایک جماعت ایک عظیم الشان عمارت بنانے میں مصروف تھی کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو پیغامِ اجل کا اہتمام۔ آپ کو ایک لاٹھی سے ٹیک لگاتے ہوئے، جنات کو آپ کی موت کا علم نہ ہوا اور وہ اپنے کام سے کام لے رہے ہیں، اور بعد میں جب دیمک نے اس کو لاٹھی کو کھا لیا تو وہ لاٹھی گرگئی جنات کو آپ کی موت کا علم ہوا۔ بیضاوی ؒ کے مطابق آپ نے 53 سال کی عمر میں وفات پائی۔