حضرت شعیب علیہ السلام

قرآن مجید میں حضرت شعیب علیہ السلام کا ذکر مبارک گیارہ (11) آپ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

حضرت شعیب علیہ السلام کی بعثت مدین میں ہوئی، مدین ایک قبیلہ کا نام ہے، یہ قبیلہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے مدین کی نسل سے تھا جو اُن کی بیوی قطورا سے پیدا ہوئے، اس کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام تھے۔ السلام کا یہ خاندان بنی قطورا کہلاتا۔ ''مدین'' اپنے اہل وعیال کے ساتھ اپنے سوتیلے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے پہلو میں حجاز ہی میں آباد ہو گئے، آپ کے خاندان میں ایک بڑا قبیلہ بن گیا، اور شعیب علیہ السلام بھی چوں کہ ان کی نسل اور قبیلہ۔ ان کے بعثت کے بعد یہ ''قومِ شعیب'' کہا گیا۔

مدین کا قبیلہ بحیرۂ قلزم کے مشرقی ساحل کے ساتھ، عرب کے مغرب شمال میں دوسری جگہ پر جو شام کے متصل حجاز کا آخری حصہ تھا، اور یہ تبوک کے بالمقابل واقع تھا، حجاز کو شام، فلسطین اور مصر تک جانا تھا۔ اس کے کھنڈر میں نظر آتے ہیں۔

''اصحابِ ایکہ'' اور ''مدین'' دونوں ایک ہی قبیلہ کا نام ہے، جو باپ سے مدین کہلایا اور زمین کی طبعی اور جغرافیائی استحکام اصحابِ ایکہ کے لقب سے مشہور ہوا، اس کے لیے ''ایکہ''۔ درختوں کے جھنڈ کو کہتے ہیں، اور یہ علاقہ میووں، پھلوں اور باغات سے ایسا ڈھکا ہوا تھا کہ باہر سے نظارہ کرنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ خوبصورت اور شاداب درختوں کا ایک جھنڈ ہے۔ ابن کثیرؒ فرماتے ہیں کہ: ''ایکہ'' ایک درخت کا نام ہے، قبیلہ والے اس کی پرستش کرتے تھے، اس سے قبیلۂ ''مدین'' کو اصحابِ ایکہ نے کہا۔

حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم بداخلاقیوں اور نافرمانیوں کے علاوہ خاص کربت پرستی، مشرکانہ رسوم، ناپ تول میں کمی، معاملات میں کھوٹ جیسے انسانوں میں جھیل تھی، مال و دولت کی کثرت، باغوں کی زرخیزی شادابی، اور خوش عیشی ان کو مغرور بنا دیا تھا اور وہ اپنے حقیقی خالق کو حضرت شعیب علیہ السلام نے بعثت کے بعد قوم کو توحید کے ساتھ خاص کر معاملات کی درستگی کی دعوت دی اور اللہ کا پیغام دیا ۔ حضرت شعیب علیہ السلام بڑے فصیح وبلیغ مقرر تھے، اس کے لیے مفسرین ''خطیبُ الأنبیاء'' کے لقب سے یاد کرتے ہیں، آپ نے ہر طریقے سے قوم کو رشد وہدایت کی طرف بلایا، لیکن ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ ضعیف اور پیش ہستیوں کے علاوہ کسی نے پیغامِ حق پر نہ دھرا، اور قبیلہ کے لوگوں نے حضرت شعیب علیہ السلام کے پاس والے لوگوں اور خود حضرت شعیب علیہ السلام کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کیا کہ ہم تجھ کو اور تجھ پر ایمان جاپان۔ کو اپنی بستی سے نکال دیں گے، اور کبھی کہتے ہیں: اگر تیری قوم کا ڈر نہ ہوتا تو ہم تجھے مارتے مارتے۔ بالآخر قانونِ الٰہی کے مطابق حجت اور دلائل کے غلط اصرار اور سچائی کا مذاق اُڑانے اور اس کی اشاعت میں ڈالنے کی پاداش میں اُن پر عذاب، ان پر قسم کے عذاب آئے: ایک زلزلہ کا عذاب، اور دوسرا عذاب۔ آگ کا عذاب، پہلے وہ اپنے گھر والے سورہے تھے تو ایک ہولناک زلزلہ آیا اور اس کے ساتھ ہی اوپر سے برسنے لگا جس نے سرکشوں کو جھلسا کر رکھ دیا۔

اہلِ مدین کی شخصیت کے بعد حضرت شعیب علیہ السلام ''حضرموت'' میں آکر بیان کرتے ہیں اور یہ ان کی موت واقع ہوتی ہے۔ حضرموت کے مشہور شہر''شیون'' کے مغرب کی طرف ایک مقام ''شبم'' ہے، وہاں سے وادی ابن علی کے راستے میں شمال کی طرف اُن کی قبر ہے۔