حضرت ہود علیہ السلام
قرآن مجید میں حضرت ہود علیہ السلام کا ذکر مبارک سات مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔
حضرت ہود علیہ السلام ''عاد'' کی سب سے معزز شاخ ''خلود'' کے سب سے معزز فرد تھے، عاد کا سلسلہ نسب ہے:
''عاد بن عوص بن ارم بن سام بن نوح۔''
’’عاد بنوسام‘‘ میں سے تھے، انہیں ''عادِ ارم'' بھی کہا جاتا ہے، اس کے لیے یہ سامی کی نسل سے اس شاخ سے تعلق رکھتے تھے جو ''ارم بن سام بن نوح'' سے چلتے تھے۔ انہیں ''عادِ اولیٰ'' بھی کہا جاتا ہے۔
''عاد'' عرب کا قدیم قبیلہ، بنو سام کے صاحبِ قوت واقتدار افراد تھے، ان کا مسکن اور مقام ''ارضِ احقاف'' تھا، جو ربع الخالی اور حضر موت کے درمیان واقع تھا، اس کے مشرق میں عمان، مغرب میں۔ یمن، شمال میں ربع الخالی اور جنوب میں حضرموت، لیکن آج کل یہاں ریت کے ٹیسل کے سوا کچھ نہیں، اس کے لیے اسے ''منقطۃ الرمال'' بھی کہتے ہیں۔
قرآن مجید میں عاد کو ''قومِ نوح'' کے خلفاء میں شمار کیا گیا ہے، عاد بھی اپنی پہلی قوم سے قومِ نوح کی طرح برستی کا شکار ہو گئی۔ یہ بھی بت پرستی اور صنم تراشی میں مہار تھے، ان کے معبودانِ باطلہ بھی قومِ نوح کی طرح وُدّ، سواع، یغوث، یعوق، اور نسر تھے، ان کے بتوں میں ایک صمود اور ایک ہتّار بھی تھا، جب یہ اپنی مسلم کی سطوت تھا۔ وجبروت اور قوت وطاقت کے نشہ میں مستطیل کہ خدائے واحد کو قابو میں لائے اور خود اپنے تراشیدہ بتوں کی عبادت کرنے سے اللہ تعالیٰ نے ان کی موت کے لیے ان میں سے ایک نبی حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔
حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو اللہ کی توحید اور اس کی عبادت کی طرف دعوت دی اور لوگوں پر ظلم و جبر کرنے سے منع کیا لیکن انہوں نے ایک نہ مانی اور اس کو جھٹلایا اور غرور اور تکبر کے نشہ سے کہا۔ کہ :''آج دنیا میں ہم سے کون آئے ہیں؟'' لیکن ہود السلامانہیں مسلسل دعائیں دیتے ہیں، قوم کے چند افراد حضرت ہود علیہ السلام پر ایمان لے آئے، باقی سب سرکشی اور ہٹ دھرمی پر ڈَٹے رہے، بالآخر اُن۔ انتہائی شرارت وبغاوت اور پیغمبر کی تعلیم سے بے نیاز بغض وعناد، اور عذابِ الٰہی کی طلب کرنے کی پاداش میں اُن پر عذاب کا وقت آیا، اور خشک سالی شروع ہوئی جس سے یہ سب پریشان ہوا، تو حضرت ہود علیہ السلام۔ انہوں نے ایک بار پھر اسے سمجھا، لیکن یہ نہ مانے تب انہیں دوبارہ عذاب ہونے پر، آٹھ دن اور مسلسل تیز وتند آندھی کا زور زور سے چلتا رہا، جس نے ان سب کو تہس نہس کیا اور ان کی پوری آبادی کو تہہ وبالا۔ اس طرح سب تباہ وبرباد
ہودعلیہ السلام اور ان کے مخلص پیروکار اللہ کی رحمت سے عذاب سے محفوظ رہے اور سرکش قوم کی سرکشی اور باغ سے محفوظ رہے۔ اہلِ ''حضرموت'' کا دعویٰ ہے کہ حضرت علی حضرموت کے بعد حضرت علی حضرموت کے خاندان میں ہجرت نقاب تشریف لے آئے، ان کی وفات ہوئی اور ''حضرموت'' کے قوم میں وادی ''برہوت''۔ قریب قریب شہر تریم سے تقریباً دو پر ان کی قبر۔