اصحاب الیکۃ والمدین
قرآن مجید میں ''اصحابِ ایکہ اور اہلِ مدین'' کاذکر چودہ (14) مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
مدین ایک قبیلہ کا نام ہے، یہ قبیلہ حضرت ابراہیم کے شوہر مدین کی نسل سے تھا جو اُن کی بیوی ''قطورا'' سے پیدا ہوا تھا، اس کے لیے ابراہیم کا یہ خاندان بنی قطورا کہلاتا تھا۔ ''مدین'' اپنے اہل وعیال کے ساتھ اپنے سوتیلے بھائی حضرت اسماعیل کے پہلو میں حجاز میں ہی تباہ ہو گئے تھے، میرا خاندان آگے بڑھ کر ایک بڑا قبیلہ بن گیا۔ حضرت شعیبکی بعثت مدین میں ہوئی تھی، اور شعیب بھی چوں کہ ان کی نسل اور قبیلہ سے تھے، اس کے لیے ان کی بعثت کے بعد یہ ''قومِ شعیب'' کہلایا۔
مدین کا قبیلہ بحیرۂ قلزم کے مشرقی ساحل کے ساتھ، عرب کے مغرب شمال میں دوسری جگہ پر جو شام کے متصل حجاز کا آخری حصہ تھا، اور یہ تبوک کے بالمقابل واقع ہے۔ حجاز کو شام، فلسطین اور مصر تک جانے کے لیے کھنڈر آپ میں نظر آتے ہیں۔
''اصحابِ ایکہ'' اور ''مدین'' دونوں ایک ہی قبیلہ کا نام ہے، جو باپ کی وجہ سے مدین کہلایا اور زمین کی طبعی اور جغرافیائی حیثیت سے ''اصحابِ ایکہ'' کے لقب سے مشہور ہوا، اس کے لیے۔ ''ایکہ'' درختوں کے جھنڈ کو کہتے ہیں اور یہ علاقہ میووں، پھلوں اور باغات سے ایسا ڈھکا تھا کہ باہر سے نظارہ کرنے کے لیے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خوبصورت اور شاداب درختوں کا ایک جھنڈ۔
ابن کثیر کہتے ہیں کہ: ''ایکہ'' ایک درخت کا نام ہے، قبیلہ والے اس کی پرستش کرتے تھے، اس سے قبیلہ ''مدین کو اصحابِ ایکہ''۔
ان پر ان کی نافرمانیوں اور پیغمبر کو جھٹلانے کے لیے دو قسم کے عذاب آئے تھے: ایک زلزلہ کا عذاب، دوسری آگ کا عذاب۔