المدینہ
قرآن مجید میں میڈ کاذکر چودہ (14)مرتبہ، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
مراد سے مراد شہر، اور کبھی یہ ملک اور بستی کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے، اس کو اگر مطلق بولا جائے تو مدینۃ الرسول (ا) سے مراد منور مراد ہوتا ہے۔ می منرہ، مکہ مکرمہ سے تین سو میل کے فاصلہ پر واقع ہے۔ اس کے شمال میں جبلِ احد اور جنوب میں جبل عیر ہیں، یہ دونوں چار کلومیٹر کے فاصلہ پر ہیں۔ میڈ منرہ میں چوبیس سے زیادہ پانی کے چشمے یہاں کا پانی ہلکا، سرد اور شیریں شہر کی آب و ہوا میں گرمی اور سردیوں میں سخت سرد ہوتی ہے۔ یہاں کھجور اور انگور کے باغ کثرت سے۔ آپ نے یہاں انہیں بتایا اور انصار نے کہا یہ اسلام کو شان وشوکت نصیب ہوئی، اور یہ اسلام کا پہلا دارالخلافہ۔ آپ کو روضۂ مبارک بھی۔ مجید میں تین جگہ قرآن مجید میں پڑھنا مراد ہے اور اس کے علاوہ دوسری جگہ عام بستی اور شہر کے معنی میں ہے۔