Haram

حرم

قرآن مجید میں حرم کاذکر دو (2) آپ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
''حرم'' کے معنی کسی کے ممنوع ہونے کے ہیں، اسی طرح ''حرمت'' کا بھی معنی ہے، جس کا مطلب ہے، یعنی جس کی بے حرمتی منع ہے۔''حرم'' جب مطلق بولے۔ اس سے مراد مکہ اور اس کے قرب وجوار کا علاقہ ہوتا ہے۔ اس کو ''حرم'' کے لیے کہتے ہیں کہ یہاں بہت کام کرنے سے منع کرتے ہیں، جیسے شکار، قتل وقتال، اور اس کی وجہ سے یہ جگہ مشہور ہے۔ اس کی حدود مدینے کی طرف سے تنعیم تک جو مکہ سے تین میل کے فاصلہ پر ہے۔ عراق کی سمت میں سات میل ''جبل مقطع'' کے راستے راہی راہی تک، یمن کی میل''الاضاۃ لبن وادی'' تک، جعرّ خالدانہ کی طرف نو میلشعب عبد اللہ بن تک، طائف۔ کی طرف میل عرفات میں بطن نمرہ تک، اور جدہ کی طرف میل حدیبیہ کے آخری نمائش تک۔ یہ ساری حدودِ حرم کہلاتی۔ یہاں پر قتل وقتال کرنا، شکار کرنا، کسی پرندے کو مارنا، خودرو گھاس کاٹنا اور اس سے باہر مسلمانوں کے لیے یہاں احرام پہنے بغیر آنا منع ہے۔
واپس بلاگ پر