Dua’s for Health and Healing in Islam

اسلام میں صحت اور شفا کے لیے دعائیں

اسلام میں، صحت اور تندرستی کو اللہ (SWT) کی طرف سے نعمتوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور اچھی صحت برقرار رکھنا ایک مومن کے طور پر اپنے فرائض کی ادائیگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ تاہم، بیماری اور صحت کے چیلنجوں کو بھی اللہ کی طرف سے آزمائشوں کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جس کا مقصد پاکیزگی، ایمان کو مضبوط کرنا اور اپنے خالق کے قریب لانا ہے۔ بیماری یا مشکل کے وقت، مسلمان شفا یابی کے لیے دعاؤں کی طرف رجوع کرتے ہیں اور صحت اور تندرستی کے لیے اللہ کی رحمت کے طالب ہوتے ہیں۔

یہ مضمون اسلام میں صحت اور شفا کے لیے دعا کے تصور، ان دعاؤں کی اہمیت، اور انہیں روحانی طاقت کے ذریعہ روزمرہ کی زندگی میں کیسے ضم کیا جا سکتا ہے، اس کا جائزہ لے گا۔

اسلام میں دعا کی اہمیت

دعا کو اکثر مومن کے ہتھیار کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ یہ اللہ کے ساتھ رابطے کی ایک شکل ہے جہاں کوئی رہنمائی، معافی اور مدد کے لیے دعا گو ہے۔ صحت کے معاملات میں دعا کا ایک خاص کردار ہے۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ صرف اللہ ہی تمام بیماریوں کا علاج کرنے کی طاقت رکھتا ہے، اور دعا اس کی رحمت اور شفا کے حصول کا ایک طریقہ ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’کوئی بھی مسلمان دعا نہیں کرتا، الا یہ کہ وہ کسی گناہ کے لیے ہو یا خاندانی رشتے توڑنے کے لیے، لیکن یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے تین جوابات میں سے ایک جواب دے گا: وہ یا تو اس کی درخواست (دنیا کی زندگی میں) جلد کر دے گا، یا اس کے لیے اسے جنت میں جمع کر دے گا۔ آخرت، یا اس کے برابر کی برائی کو اس سے دور کر دے۔" (ترمذی)

یہ حدیث اس بات پر زور دیتی ہے کہ ہر مخلصانہ دعا کا جواب دیا جاتا ہے، چاہے نتیجہ فوری طور پر ظاہر نہ ہو۔ اس لیے مسلمانوں کو نہ صرف بیمار ہونے کی صورت میں دعا کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے بلکہ مسلسل اچھی صحت کے لیے بھی دعا کی جاتی ہے۔

شفاء کی دعا: قرآنی آیات اور سنت

اسلام شفا اور صحت کے لیے کئی خوبصورت اور طاقتور دعائیں فراہم کرتا ہے، جن کی جڑیں قرآن و حدیث میں ہیں۔ یہاں چند اہم ہیں:

1. سورہ فاتحہ:

قرآن کا ابتدائی باب، الفاتحہ، ایک شفا بخش دعا کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ اکثر عام فلاح و بہبود اور ہر قسم کے نقصان اور بیماری سے حفاظت کے لیے پڑھا جاتا ہے۔

"اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ نہایت رحم کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا۔ روزِ جزا کا مالک۔ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہمیں سیدھے راستے پر چلا، ان لوگوں کا راستہ جن پر تیرا فضل ہوا ہے۔ نہ ان لوگوں کا راستہ جنہوں نے اپنے اوپر غضب نازل کیا اور نہ ان لوگوں کا جو گمراہ ہو گئے۔ (قرآن، 1:1-7)

2. حضرت ایوب علیہ السلام کی دعا:

حضرت ایوب علیہ السلام کو شدید بیماری میں مبتلا کیا گیا لیکن صبر کیا۔ شفا یابی کے لیے ان کی دعا قرآن میں درج ہے، اور یہ بیماری سے نجات کے خواہاں لوگوں کے لیے ایک طاقتور دعا ہے۔

’’بے شک مجھے مصیبت نے چھو لیا ہے اور تو رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (قرآن، 21:83)

یہ مختصر مگر اثر انگیز دعا ایوب کے اللہ کی رحمت پر مکمل اعتماد کی عکاسی کرتی ہے، بیماری کے وقت اس پر ایمان رکھنے کی یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہے۔

3. تحفظ اور صحت کے لیے دعا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماریوں سے حفاظت کے لیے کئی دعائیں سکھائیں۔ معروف میں سے ایک یہ ہے:

"اللّٰہُمَّا اِنَّ اَعُوْدُ بِکَ مِنَ الْبَرَصِی، والجنونی، والجُدَامِ، وَالْعَسْقَام۔"
ترجمہ: "اے اللہ میں تجھ سے کوڑھ، پاگل پن، فالج اور بری بیماریوں سے پناہ مانگتا ہوں۔" (ابو داؤد)

یہ دعا اللہ سے مخصوص بیماریوں سے حفاظت کی درخواست کرتی ہے، لیکن اس کا دائرہ مجموعی صحت اور کسی بھی قسم کے نقصان سے حفاظت تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

بیماری کے دوران صبر اور شکر گزاری کا کردار

اسلام میں بیماری کو خالصتاً ایک منفی تجربے کے طور پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ اکثر اسے اللہ کا قرب حاصل کرنے اور اپنے گناہوں کو صاف کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’مسلمان پر کوئی مصیبت نہیں آتی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے، اگرچہ وہ کانٹا ہی کیوں نہ چبھتا ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم)

یہ حدیث ایک یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہے کہ بیماری اگرچہ مشکل ہے، یہ روحانی ترقی کا موقع بھی فراہم کرتی ہے۔ مشکل وقت میں بھی صبر اور شکر ادا کرنے سے بہت زیادہ اجر ملتا ہے۔

بیماری کے وقت مسلمانوں کو مندرجہ ذیل باتوں پر غور کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے:

  1. توکل (اللہ پر بھروسہ) :
    اللہ کی حکمت اور رحمت پر مکمل بھروسہ رکھیں، یہ یقین رکھتے ہوئے کہ جو کچھ ہوتا ہے وہ اس کے الہی منصوبے کا حصہ ہے۔
  2. صبر (صبر) :
    بیماری کے وقت صبر پر ایک خوبی کے طور پر زور دیا جاتا ہے۔ یہ افراد کو فضل کے ساتھ مشکلات کو برداشت کرنا سکھاتا ہے، یہ جانتے ہوئے کہ یہ لمحات روحانی انعامات لاتے ہیں۔
  3. شکر (شکریہ) :
    بیماری کا سامنا کرتے ہوئے بھی، مسلمانوں کو ان نعمتوں کے لیے شکر گزار رہنے کی ترغیب دی جاتی ہے جو ان کے پاس موجود ہیں۔ شکر گزاری کی یہ ذہنیت ایک مثبت رویہ اور اللہ کی رحمت پر بھروسہ رکھنے میں مدد کرتی ہے۔

اپنی روزمرہ کی زندگی میں دعا کو کیسے شامل کریں۔

صحت اور تندرستی کے لیے دعا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن سکتی ہے، چاہے آپ بیماری کا سامنا کر رہے ہوں یا عام صحت کے خواہاں ہوں۔ ان دعاؤں کو اپنے معمولات میں شامل کرنے کے چند عملی طریقے یہ ہیں:

  1. صبح و شام کی دعائیں :
    اپنے دن کا آغاز اور اختتام حفاظت اور صحت کی دعاؤں سے کریں۔ یہ عمل نہ صرف ذہنی سکون لاتا ہے بلکہ روحانی تحفظ کا کام بھی کرتا ہے۔
  2. سورتوں کی تلاوت اور شفاء کی دعائیں :
    روزانہ نماز کے بعد سورہ فاتحہ، آیت الکرسی اور دیگر شفاء کی دعائیں پڑھنے کی عادت ڈالیں۔ قرآن کی ان آیات میں بے پناہ طاقت اور برکات ہیں۔
  3. استغفار کرنا اور صدقہ دینا :
    باقاعدگی سے استغفار کریں اور صدقہ کریں، کیونکہ دونوں اعمال کا اللہ کی رحمت اور شفا حاصل کرنے سے گہرا تعلق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ بلا تاخیر کیا کرو، کیونکہ یہ مصیبت کی راہ میں حائل ہے۔ (ترمذی)

نتیجہ: شفا اور طاقت کا ذریعہ کے طور پر دعا

دعا اسلام میں ایک طاقتور ذریعہ ہے، نہ صرف جسمانی شفا کے حصول کے لیے بلکہ بیماری کے دوران روحانی طاقت حاصل کرنے کے لیے بھی۔ اللہ پر بھروسہ کرنے اور صحت اور حفاظت کی دعائیں پڑھنے سے، مومنین یہ جانتے ہوئے کہ ان کی دعائیں سنی جاتی ہیں، سکون اور سکون حاصل کر سکتے ہیں۔

بیماری انسانی کمزوری کی یاد دہانی ہے، لیکن یہ عاجزی اور توکل کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کرنے کا موقع بھی ہے۔ صبر، شکر اور مسلسل دعا کے ذریعے، مسلمان ایمان کے ساتھ بیماری کی آزمائشوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں، یہ جانتے ہوئے کہ اللہ کی رحمت وسیع ہے اور اس کی شفاء قریب ہے۔

اللہ ہم سب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے اور ہماری بیماری کے اوقات کو ہماری روحوں کی تطہیر اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ بنائے۔ آمین

واپس بلاگ پر