حضرت زکریا علیہ السلام

قرآن مجید میں حضرت زکریا علیہ السلام کا ذکر مبارک سات (7) آپ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

حضرت زکریا علیہ السلام بنی اسرائیل نبیوں میں سے ہیں، سلیمان بن داؤد علیہ السلام کے نسل سے ہیں، قرآن مجید میں حضرت زکریا علیہ السلام کا ذکر ہے، وہ یحییٰ علیہ السلام کے والد، حضرت مریم کے خالو اور مربی اور عیسیٰ علیہ السلام السلام کے نبی مراد ہیں، تورات کے مطابق بنی اسرائیل میں اور نبی زکریا کے نام سے جن کا نام زکریا بن برخیا ہے، ان کا ظہور فارس کے بادشاہ دارا بن گشتاسب کے زمانہ میں ہوا، ان کا ذکر قرآن میں ہے۔ نہیں ہے، تورات میں ان کا ذکر موجود ہے۔ دونوں کے درمیان تقریباً چار سو سال کا فاصلہ۔

زکریا علیہ السلام کی اولاد کا نام امید یا علیشع تھا، وہ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے۔ آپ آگے بڑھنے کا کام کرتے تھے، اور ہیکل (بیت المقدس) کے منتظمین میں سے تھے اور مشہور پیغمبر تھے۔ ان ہی کے زمانہ میں انہی کے خاندان میں سے ایک گھرانہ عمران بن ناشی اور ان کی بیوی حنۃ بنت فاقود کا تھا جو نیک سیرت اور پاکباز تھے، لیکن ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، عمران بن ناشی کی بیوی حنہ نذر مانی تھی۔ ہمارے ہاں اولاد ہوئی تو میں اللہ کے لیے وقفہ کردوں گی، پھر ان کی لڑکی کی ولادت ہوئی جس کا نام ''مریم'' رکھا، اور اس کو بیت المقدس کے لیے دے دیا، پھر وہاں کے منتظمین ہر ایک سے۔ کی منزل تھی کہ وہ اس بچے کی پرورش۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے کہا کہ رشتے میں ان کے خلو بھی تھے، اس کے لیے آپ نے کفالت کے استحقاق کا دعویٰ کیا، پھر قرعہ اندازی کی جس میں زکریا علیہ السلام کا نام آیا اور زکریا علیہ السلام نے ان کی تربیت وکفالت کی۔ جوابدہی اُٹھالی، اور حضرت مریمؓ کے لیے ہیکل میں عبادت کے لیے ایک حجرہ بنایا، پھر جب آپ ان کے عبادت خانہ میں داخل ہوئے تو وہاں بے موسم کے سوال، تو حضرت مریمؓ نے فرمایا کہ یہ اللہ کی طرف سے

حضرت زکریا علیہ السلام کی کوئی اولاد نہیں تھی، ان کی بیوی تھی، جب آپ نے مریم ؓ کا یہ جواب سنا تو ان کے دل میں اولاد کی دریافت ہوئی اور آپ نے اللہ سے اپنے بچوں کی دعا کی۔ آپ کے آباء واجداد کے علم اور نبی کا وارث بن۔ اللہ نے دعا کی اور عورت کی بشارت دی اور اس کے سعادت مند ہونے کی علامت بھی بتائی اور ان کی بیوی کو حاملہ ہونے کی نشانی بتائی کہ وہ تین دن بات قبول نہیں کرتے۔

ان کو 120 سال کی عمر میں اولاد کی نعمت سے نوازا، اس کا نام اللہ کے حکم سے آپ نے ''حییٰ'' رکھا، جس کو اللہ تعالیٰ نے نبی سے سرفراز کیا۔

حضرت زکریا علیہ السلام کی وفات سے متعلق بعض مؤرخین نے کہا ہے کہ ان کی موت طبعی ہوئی، جب بعض نے یہ نقل کیا ہے کہ جب یہود کے ایک بادشاہ نے حضرت یحیٰ علیہ السلام کو قتل کیا تو اس کے بعد حضرت زکریا حضرت زکریاعلیہ السلام کے قتل کے درپے ہوئے، حضرت زکریاعلیہ السلام نے ایک باغ میں اور ایک درخت کو چھوڑنے میں لی، بادشاہ کے آدمیوں نے اس درخت کو حضرت زکریا علیہ السلام سے دعائیں مانگیں۔ بڑی مسجد میں ان کی قبر۔