حضرت یحییٰ علیہ السلام
قرآن مجید میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کا ذکر مبارک پانچ (5) آپ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
حضرت یحییٰ علیہ السلام حضرت زکریاعلیہ السلام کے بچے اور ان کی پیغمبرانہ دعاؤں کا حاصل کیا۔ آپ کے والد حضرت زکریا علیہ السلام کی عمر 120 سال تھی، لیکن ان کی کوئی اولاد نہیں تھی، وہ ہینِ سلیمانی کے منتظمین میں سے تھے اور مریم کی کفالت اُن کے ذمہ دار تھے۔ حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم علیہا السلام کے لیے ہیکل میں عبادت کے لیے ایک حجرہ بنایا تھا، جب آپ کے عبادت خانہ میں داخل ہوا تو وہاں موسم شروع ہو گیا اور خوشی محسوس کی، تو حضرت مریم علیہ السلام نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ سے
مریم ؓ نے جواب دیا کہ ان کے دل میں اولاد کی تلاش ہوئی اور اللہ نے اپنے بچوں کی دعا کی، تاکہ آپ اور آپ کے آباء واجداد کے علم اور نبی کا وارث، اللہ نے دعا قبول کی اور اولاد کی دعا قبول کی۔ کی بشارت دی اور اس کے سعادت مند ہونے کی علامت بھی ہے اور ان کی حاملہ ہونے کی نشانی بتائی گئی ہے کہ تینوں باتوں سے بات نہیں ہوتی۔
خدمت اللہ نے ان کو 120 سال کی عمر میں اولاد کی نعمت سے نوازا، اس کا نام اللہ کے حکم سے آپ نے ''یحییٰ'' رکھا، یہ نام بھی اللہ کا فرمودہ تھا اور یہ ایسا نام تھا۔ خاندان میں کسی کا نہیں رکھا گیا۔ آپ کے والدہ کا نام ایشاع یا علیشع تھا، وہ حضرت ہارون علیہ السلام کی اولاد میں سے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام چھ ماہ سے اور اپنی دعاؤں کی بدولت بچپن سے ہی انتہائی نیک اور بڑے پرہیزگار تھے، انہوں نے شادی بھی نہیں کی تھی اور کبھی ان کے والد کے پاس نہیں گئے تھے اور کبھی ان کے دل میں دعائیں مانگی تھیں۔ کا خیال بھی پیدا نہیں ہوتا والد ماجد کی طرح یحییٰ علیہ السلام نے بھی خدا کے برگزیدہ نبی تھے اور اللہ نے انہیں بچپن ہی سے علم وحدمت سے معافی مانگی تھی اور تورات کے احکام کے مطابق لوگوں کی کی کتابوں کا حکم دیا تھا۔
یحییٰ علیہ السلام کی زندگی کا اکثر حصہ صحر لوگوں اور جنگلوں میں بسر ہوا، وہ جنگلوں میں خلوت نشین رہتے تھے، ان کی خوراک تھی اور پھر وہ اللہ کے حکم سے لوگوں کو دین کی دعوت دینا شروع کرتے تھے۔ اور عیسیٰ علیہ السلام کے ظہور کی بشارت دینے سے، لوگوں کو یہ بتلانے سے: خدا کا ایک پیغمبر ظاہر ہونے والا ہے، اور ان کی منادی برداشت نہیں کرسکے، اور آخر کار اُن کو۔ کوشت کو
مؤرخین کے مطابق ان کی شہادت ''ہیرود'' بادشاہ سے ہوئی، اس کی وجہ یہ ہے کہ بادشاہ اپنی بھجی سے کچھ کرنا چاہتا تھا۔ یحییٰ علیہ السلام نے عیسیٰ علیہ السلام کی شریعت کے مطابق اس کو حرام کہا، جس پر بادشاہ نے ان کو قتل کیا۔
تاریخ طبری میں ہے کہ یہ پہلے شخص تھے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان کا نتیجہ تھے۔ نصاریٰ ان کو مسیح علیہ السلام کا منادی تسلیم کرتے ہیں، دمشق مسجد میں ایک قبر کو حضرت یحیٰ علیہ السلام کی قبر بتائی جاتی ہے۔