Quam-e-Ibrahim
قرآن مجید میں ’’قومِ ابراہیم (u)‘‘ کاذکر چار (4) مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
’’قومِ ابراہیم (u)‘‘ سے مرادوہ قوم ہے جس کو حضرت ابراہیمuنے توحید کی دعوت دی، پھر ان سے مایوس ہو کر اللہ کے حکم سے انہوں نے ہجرت فرمائی، یہ نمرود بن کنعان اور اس کی قوم تھی۔ حضرت ابراہیمu جنوبی عراق میں کوفہ کے علاقہ ’’کوثیٰ‘‘ میں پیدا ہوئے، بعض آپ کی جائے پیدائش بابل یا الورکاء بتاتے ہیں۔ حضرت ابراہیمuکی قوم بت پرست تھی، جب حضرت ابراہیمuپر بتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی وحدانیت آشکارا ہوئی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد ’’آذر ‘‘ کو اسلام کی تلقین کی ، اور انہیں خوب نصیحتیں کیں، لیکن باپ پر ان نصیحتوں کا کچھ اثر نہ ہوا، بلکہ ابراہیمuکودڑانا دھمکا نا شروع کردیا کہ اگر تو بتوں کی برائی سے باز نہ آیا تو تجھے سنگسار کردوں گا۔ جب ابراہیمuمایوس ہوگئے تو باپ کے ساتھ رہنا چھوڑدیا، پھر قوم کے سامنے وحدانیت کی دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہِ وقت نمرود سے مناظرہ کیا اور اس پر واضح کیا کہ عبادت کے لائق صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کی ذات ہے، اس کے باوجود قوم حق قبول کرنے سے منحرف رہی، اور نمرود نے ایک بڑی آگ جلاکر اس میں ابراہیمuکو ڈالنے کا حکم دیا، مگر ابراہیمu کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس آگ کو ٹھنڈی اور سلامتی والا بنا دیا، اور دشمن اپنے ناپاک ارادوں کے ساتھ ذلیل اور رُسوا ہوگئے۔ یہ واقعہ ’’کوثیٰ‘‘ شہر میں پیش آیا۔ آگ والے واقعہ کے بعد حضرت ابراہیمuنے اپنے والد اورقوم سے جدا ہوکر عراق سے ہجرت کرلی۔