Al-Kaaba

قرآن مجید میں ’’کعبۃ‘‘ کا ذکر دو (2) مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
لفظ ’’کعبۃ‘‘ عربی زبان میں ایسے مکان کو کہتے ہیں جو مربع یعنی چکور ہو، خانہ کعبہ بھی چکور ہے۔ زمین کی ابتداء خانہ کعبہ سے ہوئی۔ اس کی پہلی تعمیر فرشتوں نے کی ، انسانوں میں سے پہلی تعمیر حضرت آدمu نے کی ، اور اس کے بعد حضرت ابراہیم uاور اسماعیل uنے اس کی تجدید کی۔ یہ مقدس جگہ ہے، اللہ کا گھر ہے،مسلمانوں کا قبلہ ہے، اور صاحبِ استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتبہ اللہ کے گھر کا حج فرض ہے۔ خانہ کعبہ کے اندر تین ستون اور دو چھتیں ہیں۔ بابِ کعبہ کے متوازی ایک اور دروازہ تھا، دیوار میں ا س کا نشان نظر آتا ہے، یہاں نبی پاک a نماز ادا کیا کرتے تھے۔ کعبہ کے اندر رکنِ عراقی کے پاس بابِ توبہ ہے جس میں المونیم کی 50 سیڑھیاں ہیں جو کعبہ کی چھت تک جاتی ہیں۔ چھت پر سوا میٹر کا شیشے کا ایک حصہ ہے جو قدرتی روشنی اندر پہنچاتا ہے۔ کعبہ کے اندر سنگِ مرمر کے پتھروں سے تعمیر ہوئی ہے اور قیمتی پردے لٹکے ہوئے ہیں۔کعبہ کی موجودہ عمارت کی آخری بار 1996ء میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی بنیادوں کو نئے سرے سے بھرا گیا تھا۔ کعبہ کی سطح مطاف سے تقریباً دو میٹر بلند ہے، جبکہ یہ عمارت 14 میٹر اونچی ہے۔ کعبہ کی دیواریں ایک میٹر سے زیادہ چوڑی ہیں، جبکہ اس کی شمال کی طرف نصف دائرے میں جوجگہ ہے اسے حطیم کہتے ہیں ، یہ خانہ کعبہ کا حصہ ہے۔ حطیم کی دیوار کی چوڑائی 30 انچ ہے اور اونچائی 1.5 میٹر ہے۔