Hazrat Ayub (P.B.U.H)
قرآن مجید میں حضرت ایوب علیہ السلام کا ذکر مبارک چار (4) مرتبہ آیا ہے، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
حضرت ایوب علیہ السلام ‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں ، اور اکثر محققین کے نزدیک وہ عرب، اور بنی ادوم (عیسو) میں سے ہیں، اور ان کا علاقہ ’’بثنیہ‘‘ ہے جو دمشق اور اذرعات کے درمیان واقع ہے، اور ان کا زمانہ راجح قول کے مطابق حضرت یعقوب علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا درمیانی عہد ہے۔ آپ کی بیوی کا نام رحمت بتایا جاتا ہے۔ حضرت ایوب علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے دولت، ثروت کی فراوانی اور کثرتِ اولاد کی نعمت سے نوازا تھا ، آپ بے حد مخیر تھے، اور غریبوں ، مصیبت زدوں، مہمانوں اور اجنبیوں پر بڑی شفقت فرماتے تھے، پھر یکایک اللہ کی طرف سے ایوب علیہ السلام پر آزمائش آگئی اور متاع ومال، اہل وعیال اور جسم وجان سب آزمائشِ خداوندی میں آگئے ، مال اور اہل وعیال سب ہلاک ہوگئے اور جسمانی طور پر بیماری لاحق ہوگئی، لیکن آپ نے پھر بھی کوئی شکوہ نہیں کیا اور نہ ہی حرفِ شکایت زبان پر لائے ، بلکہ خدا کی آزمائش پر صبر وشکر کرتے رہے۔ ایک روایت کے مطابق تیرہ سال تک حضرت ایوب علیہ السلام مصائب اور امتحان میں مبتلا رہے ، پھر اللہ تعالیٰ نے آزمائش سے نجات دی اور جبرئیلعلیہ السلام نے آکر آپ کو بتایا کہ زمین پر پاؤں مارو، اس میں سے چشمہ نکلے گا، چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا ، پھر اس چشمہ میں نہانے سے آپ کی جسمانی بیماری ختم ہوگئی اور اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مال ودولت اور اہل وعیال بھی دیئے اور ان میں برکت بھی دی۔آزمائش سے نجات کے بعد حضرت ایوبعلیہ السلام 140 سال زندہ رہے ، پھر آپ کا انتقال ہوا ، دمشق کے قریب نویٰ میں آپ کا مقبرہ ہے۔